پاکستان میں کروڑوں لوگ رہتے ہیں۔ ایک انسان تمام پاکستانیوں کو ریپریزینٹ نہیں کرسکتا۔ ہر شخص اپنے عمل کا خود ذمہ دار ہے۔
اگر کوئی پاکستان میں رہتا ہو اور ہندو خداوں پر یقین کرتا ہو تب بھی اس سے یہ ثابت نہیں ہوسکتا کہ ہندو خداوں کا کوئی وجود ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ کسی بھی ہندو کے کسی بھی خدا نے کائنات پر اپنا کنٹرول ثابت نہیں کیا ہے نیچر کے قوانین کو تبدیل کرکے جبکہ مسلمانوں کے خدا "اللہ" نے ایسا کرکے بار بار دکھادیا ہے نیچر کے ذریعہ
اس لیے اگر آپ کا مقصد ایک مسلمان یا بہت سے مسلمانوں کو تلاش کرنا ہے جو پاکستان میں رہتے ہیں اور ہندو دیوتاؤں کو مانتے ہیں تو آپ کو اس خوش فہمی سے باہر نکلنا چاہیے کیونکہ پاکستان میں ہندو بھی رہتے ہیں جو ایک نہیں بلکہ ہزاروں بھگوانوں کو مانتے ہیں جو کہ ایک انتہائی احمقانہ عقیدہ ہے کیونکہ ان دودھ پیتے بچوں نے اپنے منہ سے صرف ایک خدا "اللہ" کے نام کی گواہی دی۔
یہ دودھ پیتا بچہ 15 سیکنڈ تک اللہ کا نام بول رہا ہے
یہ دودھ پیتا بچہ 32 سیکنڈ تک اللہ کا نام بول رہا ہے
اور میں اللہ کے فضل سے اس سے بھی بڑھ کر کہتا ہوں کہ اگر پورے پاکستان کے لوگ ہندوؤں کے دیوتاؤں کو مان لیں تب بھی اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ہندو دیوتاؤں کا کوئی وجود ہے۔
میں نے اوپر جو پریکٹیکل اور ناقابل شکست معجزات پیش کیے ہیں وہ ان لوگوں کے لیے کافی ہیں جو اپنی عقل سے کام لے سکتے ہیں کیونکہ دودھ پیتے بچوں کے لیے اللہ اللہ اللہ کہنا ممکن نہیں اگر اللہ کا وجود نہ ہوتا اور صرف اللہ اکیلا خدا نہ ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ دودھ پیتے بچے غیرمسلوں کے خداوں کا نام نہیں لیتے کیونکہ...
"اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو زنده اور سب کا تھامنے واﻻ ہے، جسے نہ اونگھ آئے نہ نیند، اس کی ملکیت میں زمین اور آسمانوں کی تمام چیزیں ہیں۔ کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کرسکے، وه جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وه اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر جتنا وه چاہے، اس کی کرسی کی وسعت نے زمین و آسمان کو گھیر رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ ان کی حفاﻇت سے نہ تھکتا اور نہ اکتاتا ہے، وه تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے۔" (لیجنڈری قرآن 2.255)