حضرت محمد ﷺ کے بارے میں تاریخی بیانات اور ماضی کی کتابوں میں جانے کی ضرورت ہی کیا ہے جبکہ کائنات کے خدا نے اکیسویں صدی میں ان کے بارے میں خدائی نشانیاں نازل کرکے یہ فیصلہ کردیا ہے نیچر کے ذریعہ کہ صرف حضرت محمد ﷺ اس کے آخری نبی ہیں ؟ اگر ان کے وجود پر سو فیصد یقین ہے تو پھر کسی بھی بیان یا کتاب کی ضرورت ہی کیوں ہے ؟ اگر ضرورت ہے تو کیوں ہورہی ہے؟ اگر ان کی نبوت کے بارے میں شک ہے تو یقین کیوں نہیں ہے؟ اگر یقین نہیں ہے تو پھر بیانات یا کتابوں کی ضرورت ہی کیوں ہے؟ کیا محمد ﷺ کے آخری نبی ہونے پر سو فیصد ایمان نہیں؟
اگر محمد ﷺ کائنات کے خدا کے آخری نبی نہیں تو ان کا نام نیچر کی مخلوقات کے ذریعہ کون اکیسویں صدی میں لکھ کر دکھارہا ہے؟
بے شک محمد ﷺ کا نام لکھ کر دکھانے والا ایک ہی طاقت ور اور سچا خدا ہے جسے کہتے ہیں اللہ واحد القہار
تمام عالمین میں یہ مقام صرف حضرت محمد ﷺ کو حاصل ہے کہ اللہ ان کے نام مبارک کو نیچر کے ذریعہ خود لکھتا ہے۔
لہذا اگر دنیا کے تمام تاریخی بیانات بند کردیے جائیں اور تمام کتابوں کو سمندر وں میں بہادیا جائے اور حضرت محمد ﷺ کی رسالت کی سچائی پر شک و شبہات میں گرفتار دنیا کے پانچ ارب سے زائد غیرمسلم اپنی ہٹ دھرمی چھوڑ کر خدا کی الہامی نشانیوں پر سرجھکادیں تو ان کے پاس اس کے سوا اب کوئی راستہ نہیں کہ تمام غیرمسلم کلمہ پڑھ کر دین اسلام میں داخل ہوجائیں کیونکہ اس بات کا علم ہوجانے کے بعد کہ نیچر کے ذریعہ اللہ اپنے آخری نبی محمدﷺ کا نام لکھ کر دکھارہا ہے اب جو بھی غیرمسلم جھٹلائے اور کفر پر مرے تو وہ ہمیشہ کے لیے جہنم کے دردناک عذاب میں گرفتار ہوگا ۔
نیچر کے ذریعہ حضرت محمد ﷺکی رسالت اور آخری نبی ہونا اکیسویں صدی میں ظاہر کیا جاچکا ہے اللہ کے حکم سے۔