قرآن کے اصلی اور خالص کلام الہی ہونے کا پریکٹیکل ثبوت اللہ کی طرف سے قرآن پاک حفظ کرنے والوں کو فراہم کیا گیا وہ مقدس الہامی حافظہ ہے جس کے تحت نہ صرف نارمل صحت والے بڑے بوڑھے، نوجوان اور کم عمر بچے بلکہ ذہنی و جسمانی معذوری میں مبتلا بڑے بوڑھے، نوجوان اور کم عمر بچے بھی قرآن مکمل سو فیصد حفظ کرلیتے ہیں اللہ کی مدد اور حکم سے۔یہ کھلے معجزات ہیں اکیسویں صدی میں جو آپ اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں ۔
اللہ کے قرآن کریم کے سوا دنیا کی کسی بھی کتاب کو مکمل سو فیصد حفظ کرلینا اور پھر اس کو کسی بھی جگہ سے کسی بھی وقت پڑھ کر کمپیوٹر کی طرح سنادینا کسی ذہنی و جسمانی معذوری میں مبتلا غیرمسلم کے لیے تو بہت دور کی بات ہے ، کسی بھی نارمل حالت کے غیرمسلم کے لیے بھی ناممکن ہے۔
چونکہ ایسا صرف اللہ کے قرآن کے ساتھ ہی ممکن ہورہا ہےاکیسویں صدی میں لہذا یہ ایک پریکٹیکل ثبوت ہے کہ اس کام میں مدد کرنے والا اللہ واحد القہار خود ہے اور اس پریکٹیکل نشانی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ قرآن وہی ہے جو آخری نبی حضرت محمد ﷺ پر نازل ہوا تھا اور حضرت عثمان غنی رضی الله عنہ نےکتابی شکل میں جمع کروایا تھا۔
بے شک قرآن اللہ کا سو فیصد محفوظ اور سچا کلام ہے اور قرآن کے سوا دنیا میں کوئی بھی مذہبی کتاب اللہ کا سو فیصد سچا کلام نہیں ہے۔
اگر یہ قرآن سو فیصد اللہ کا کلام نہ ہوتا اور اللہ حضرت عثمان غنی رضی الله عنہ کے عمل سے راضی نہ ہوتا تو اکیسویں صدی میں موجود قرآن دنیا میں کسی بھی مسلمان کو سو فیصد مکمل طور پر حفظ ہوجانا ہرگز ہرگز ممکن نہ ہوتا حالانکہ یہ ایک کھلی اور ناقابل شکست حقیقت ہے کہ ایسا عملی طور پر بطور معجزہ ہورہا ہے اللہ کے حکم سے۔
لہذا اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عثمان غنی رضی الله عنہ اور تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے قرآن کریم کو تحریری شکل دے کر محفوظ کرنے کا جو فیصلہ کیا تھا وہ سو فیصد منجانب اللہ تھا اور اس میں اللہ کی رضا شامل تھی۔
بے شک قرآن کا سو فیصد محفوظ ہوجانا عقل والوں کے لیے ایک کھلا معجزہ ہے اللہ کے حکم سے۔