خدا کا انکار کردینا سائنس سے کوئی تعلق نہیں رکھتا بلکہ حماقت سے تعلق رکھتا ہے کہ ایک انسان اتنی سی عقل استعمال کرنے سے بھی محروم ہے کہ اپنے سامنے انسانوں کے ہاتھوں سے روبوٹ بنے ہوئے دیکھتا ہے لیکن خود اپنی ذات کو بنتا ہوا دیکھ کر کسی بنانے والے کا انکار کرتا ہے۔ اگر خدا کا انکاری واقعی سائنسی ہوتا تو اپنے جسم کا علم حاصل ہونے پر اتنی جہالت سے کام نہ لیتا۔
جہاں تک بہت سے خداوں کی بات ہے تو بہت سے خدا ہونے پر کائنات کا نظام ان کے آپس کے اختلافات کی وجہ سے تباہ و برباد ہوچکا ہوتا ان کی اپنی اپنی نیچر کی غیرجانبدار مخلوقات میں جنگ ہونے کے سبب۔
اب رہ گیا انسان کہ یہ کیوں آپس میں جنگیں کرتا ہے؟ اس کی وجہ خدا کے بھیجے ہوئے سچے اور آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بتاچکے اور ان کے خدا اللہ نے اکیسویں صدی میں اپنے وجود کو نیچر پر اختیارات دکھاکر کھلے قابل مشاہدہ معجزات کے ذریعہ ثابت بھی کردیا ہے کہ اصلی خدا صرف اللہ ہے، سچا دین صرف اسلام ہے اور سو فیصد سچا کلام صرف قرآن ہے۔
اس حوالے سے پریکٹیکل ثبوت موجود ہیں۔ان غیرجانبدار ثبوتوں کو جان لینے کے بعد بھی اگر کوئی اللہ کے سوا بہت سے خداوں پر یقین رکھے یا صرف اللہ کے خدا ہونے کا انکار کرے تو وہ اپنی حماقت و جہالت پر خود ایک منہ بولتا ثبوت ہوگا۔