غربت کی اصل وجہ اور جڑ دنیا میں بہت سے خداوں کا وجود ہے۔ صدیوں پرانے انسانوں نے اپنے جیسے انسانوں کو خدا کا درجہ دے کر ان کی پوجا کرنا شروع کردی تھی اور ان کے علاوہ دیگر مخلوقات کو خدا بنادیا ۔
ان کے بعد آنے والی نسلوں نے بغیر تحقیقات کئےاپنے باپ دادوں کی باتوں اور کہانیوں پر اندھا ایمان لاکر ان کے سکھائے ہوئے ناموں کو خدا سمجھ کر یقین کرنا شروع کردیا اور پھر یہی اولادیں جوان ہوئیں تو کوئی ڈاکٹر بن گیا، کوئی فوج میں چلا گیا، کوئی مذہبی پیشوا بن گیا تو کوئی کچھ اور بن گیا وغیرہ وغیرہ
اکیسویں صدی میں اگر ایک عقل مند اور غیرجانبدار انسان دنیا بھر کا جائزہ لے تو اس کو اندازہ ہوجائے گا کہ دنیا بھر میں جنگوں اور ہتھیاروں پر ٹریلین ڈالرز خرچ ہوتے ہیں اور انسان ایک دوسرے کو اپنے اپنے خداوں کے ناموں پر جان سے ماررہے ہیں۔
اس سے ایک عقل مند انسان سمجھ لے گا کہ چونکہ خداوں کے وجود کا فیصلہ نہیں کیا جارہا اور آپس میں جنگیں ختم کرنے پر کام نہیں ہورہا بلکہ مسلسل ایک دوسرے کے ممالک کے خلاف ہتھیاروں پر ٹریلین ڈالرز خرچ کررہے ہیں لہذا اپنے اپنے ممالک کے غریبوں کی فلاح پر خرچ کرنے کے لیے بہت ذیادہ انویسٹ نہیں کرپاتے وہاں کے حکمران ۔
اس کے نیتجہ میں اس ملک میں رہنے والے بہت سے غریب و مجبور لوگ مہنگائی، جرائم و دیگر برائیوں میں ملوث نظر آتے ہیں کیونکہ ان کی بنیادی ضروریات بھی پوری نہیں ہوتیں جبکہ دوسری جانب خداوں کے ناموں پر قتل و غارت جاری ہے ۔
بجائے یہ کہ تمام بڑے بڑے مذاہب کے بڑے بڑے مذہبی پیشوا ملکر اکٹھے ہوتے کسی ٹی وی چینل پر اور ایک مرتبہ خداوں کے وجود اور کس مذہب کا خدا واقعی سچا ہے کا فیصلہ کرلیتے تاکہ دنیا کی عوام کو معلوم ہوجاتا کہ سچا خدا اور سچا دین کونسا ہے یہ بڑے بڑے مذاہب کے پیشوا اپنی اپنی عوام کو جھوٹی کہانیاں سنا سنا کر اپنے خیالی خداوں کی پوجا پر لگاکر رکھے ہوئے ہے اور اپنی شہرت کے ڈنکے بجوارہے ہیں۔
غربت ختم کرنے کا طریقہ یہی ہے کہ جس دین کا خدا پریکٹیکل ثبوتوں کے ذریعہ سچا ثابت ہوجائے دنیا بھر کے انسان اسی خدا کو تسلیم کرلیں اور کھربوں ڈالرز خداوں کے نام پر جنگوں میں خرچ کرنے کے بجائے اپنے اپنے ممالک میں رہنے والے غریب انسانوں کی فلاح پر خرچ کریں۔
اسی طرح پاکستان سمیت دنیا بھر سے غربت و جہالت ختم کی جاسکتی ہے بصورت دیگر جتنا مرضی کوششیں کرلی جائیں جب تک سچے خدا کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا اور اس کے سچے دین کو تمام ادیان و مذاہب پر غالب نہیں کیا جائے گا، دنیا بھر کے غریبوں سمیت اکثر انسان ذہنی غلامی ، مایوسی اور فرسٹیشن کا شکار رہیں گے کیونکہ جنگوں کے سبب پاکستان سمیت دیگر ممالک کے پاس موقع نہیں ہوگا کہ اپنے اپنے ممالک کی عوام پر سہولت سے دولت خرچ کرسکیں۔