مسلمانوں کے معاشرے میں ایک نئی وبا پھیل چکی ہے کہ وہ صحیح احادیث کو نہیں مانتے۔
یہ حال نوجوانوں کا ہے جو اپنے طور پر تحقیقات کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ قرآن و حدیث کے بنیادی علوم سے بھی جاہل ہیں لیکن قرآن و احادیث پر مشتمل چند موبائل ایپس انسٹال کرکے کسی بھی ملحد سے کوئی حدیث سن کر شک میں پڑجاتے ہیں۔
یہ نوجوان قرآن کی حد تک ایمان رکھ رہے ہیں لیکن احادیث مبارکہ ان کے لیے اہمیت کھورہی ہیں۔ چاروں ائمہ کرام اہمیت کھورہے ہیں۔
مسلم علمائے سو اور فرقہ پرستی کے زہر سے ڈسے ہوئے تلاش حق میں متلاشی یہ مسلم نوجوان پریشانیوں سے تنگ آکر خود اجتہادی بن کر سچ اور جھوٹ سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں اور مزید گمراہ ہورہے ہیں۔
گوگل، یوٹیوب اور فیس بک کے ذریعہ ایک طرف وہ لوگ ہیں جنہوں نے مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی ٹھان رکھی ہے۔ دوسری طرف وہ نوجوان ہیں جو ان گمراہ کرنے والوں کی باتوں کو سنتے رہتے ہیں۔
جب کسی کے ایمان کے درخت کی جڑیں ہی کھوکھلی ہوچکی ہوں تو کوئی بھی ایسے کھوکھلے ایمانی درخت والے نوجوانوں کے اسلام کو جڑ سے کاٹ سکتا ہے اور انہیں کافر بناکر اسلام سے خارج کرسکتا ہے اور ایسا روزانہ کی بنیاد پر کام ہورہا ہے کہ کوئی انہیں منکر حدیث بنارہا ہے تو کوئی منکر خدا بنارہا ہے۔