انسانی جسم پر موت سے پہلے اور موت کے بعد مختلف حالات واقع ہوتے ہیں ۔ موت سے پہلے انسانی جسم تین قسم کی حالتوں میں دیکھا جاسکتا ہے اور ان تمام حالتوں میں انسان زندہ ہوتا ہے خواہ بے حس و حرکت پڑا ہوا ہو۔
۱) نیند: اس حالت میں انسان کی روح اپنے بدن سے ایک خاص تعلق قائم رکھتی ہے اگرچہ یہ بھی موت ہی کی ایک قسم ہے۔قرآن کے مطابق اللہ انسانوں کی روح قبض کرلیتا ہے اور جن کی زندگی باقی ہوتی ہے انہیں اپنے بدن پر اختیار حاصل رہتا ہے۔حدیث کے مطابق نیند موت کی بہن ہے۔
۲) کومہ:اس حالت میں انسانی جسم اپنا کام کرتا رہتا ہے مگر انسان کچھ بھی سننے سمجھنے سے قاصر رہتا ہے۔
۳) فالج :اس حالت میں انسان سب کچھ سنتا سمجھتا ہے مگر اسے اپنے بدن کے مخصوص اعضاء پر کوئی اختیار حاصل نہیں رہتا۔
اسی طرح موت کے بعد بھی انسانی جسم یعنی لاش پر بنا کیمیکل اور بیرونی عوامل و مداخلت تین قسم کی حالتیں ہوتی ہیں۔ (نوٹ: اس میں ایسی کوئی بھی لاش قابل قبول نہیں جس پر کسی بھی قسم کا کیمیکل استعمال کیا گیا ہو کیونکہ ایسی تمام لاشیں انسان مداخلت پر مشتمل ہیں۔یہاں صرف ان لاشوں پر بات ہورہی ہے جن کی حالت انسانی مداخلت کے بغیر تبدیل ہوتی ہے)
۱) انسانی بدن تروتازہ رہنا: یہ حالت صرف انبیاء کرام، صحابہ کرام، شہدائے اسلام اور سچے مومنین و مومنات کو حاصل ہے کہ ان کے جسم موت کے بعد اسی حالت میں تروتازہ اور سلامت رہتے ہیں ۔یہاں تک کہ بعض کے جسموں میں تازہ خون بھی ہوتا ہے۔بعض کے بدن میں بال و ناخن بھی بڑھ جاتے ہیں۔
۲) انسانی بدن سڑی گلی حالت میں باقی رہنا:یہ حالت صرف ان لوگوں کی ہوتی ہے جن سے اللہ سخت ناراض ہوتا ہےاور انہیں بطور نشان عبرت بچاکر باقی رکھتا ہے ۔ان کی لاشیں سڑگل جاتی ہیں مگر مکمل طور پر فنا نہیں ہوتیں ۔اس کی مثال فرعون کی لاش ہے۔
۳) انسانی بدن مکمل طور پر فنا ہوجانا:یہ حالت تمام کفار، ملحدین، مرتدین اور فاسق و فاجر مسلمانوں پر لاگو ہوتی ہے۔ان کی لاشیں مکمل طور پر بدبودار ہوکر سڑگل کر ختم ہوجاتی ہیں۔