بہت سے فیس بکی دانشور ، فیس بکی اہل علم، فیس بکی مفتیان کرام و علمائے اسلام یہ سمجھتے ہیں کہ وہ غیر مسلموں کو قرآن کی آیات سنا سنا کر اپنا فرض ادا کرلیتے ہیں اب کوئی کافر مانے یا نا مانے بے شک جہنم میں جائے۔اللہ نے حکمت و بہترین طریقے سے دعوت دینے کی تلقین کی ہے مگر یہ پرانے طور طریقوں کو سینے سے لگائے گھسیٹے چلے جارہے ہیں جس کا قطعی کوئی خاص اثر ملحدین اور غیر مسلموں پر عالمی سطح پر نہیں ہورہا۔
اگر ان مسلمانوں کو بتایا جائے کہ کفار کے نزدیک قرآن کی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ وہ اسے اللہ کا کلام مانتے ہی نہیں تو آپ حضرات اس دلیل سے مقابلہ کریں جو غیر جانبدار ہو اور جب ان مسلمانوں کے سامنے نیک مسلمانوں کی تروتازہ لاشوں کا بتایا جائے تو یہ اس سے منہ گھماکر ایسے بھاگتے ہیں جیسے کفار قرآن کی آیات سن کر منہ گھمائے بھاگتے ہیں۔جیسے کفار عقل سے کام نہیں لیتے ویسے ہی یہ مسلمان عقل سے کام نہیں لیتے۔
یہ مسلمان اس قدر بے بس ہیں کہ ان کے پاس فی الحال میرے علم کے مطابق ایک بھی ایسا ثبوت نہیں جس سے یہ کفار و ملحدین کو بغیر کتابوں و کہانیوں کے یہ ثابت کرسکیں کہ خالق کائنات صرف اللہ ہے، قرآن اللہ ہی کا کلام ہے،محمدصلی اللہ علیہ وسلم آخری و سچے رسول ہیں اور صرف اسلام ہی سچا اور قابل قبول دین ہے۔
مگر ان مذہبی مسلمانوں میں اپنے علم کا غرور، تجربے کا گھمنڈ ، حسد کی آگ اس قدر بھری ہوئی ہے کہ ہٹ دھرم بنے اپنی روایات سے چمٹے رہیں گے مگر مجال ہے کہ اس دلیل کو بطور ہتھیار استعمال کریں جو میرے تجربات کے مطابق کافروں کو خاک چٹوا نے کے لیے کافی ہے۔
اگر مذہبی مسلمانوں کو یہ زعم ہے کہ وہ ایک بھی ناقابل شکست ، قدرتی، فطری اور قابل مشادہ ثبوت لا سکتے ہیں تو پھر ڈنکے کی چوٹ پر سامنے آئیں اور کافروں کو پیش کریں تاکہ دنیا بھر کے کفار اسلام میں داخل ہوں اور دنیا بھر میں مظلوم مسلمانوں کی بغیر جنگ ، بغیر دہشت گردی اوربغیر قتل و غارت مدد ہوسکے ۔ اور اگر ایسا کوئی ثبوت نہیں تو پھر ہمارے ثبوت استعمال کریں اور اپنی مذہبی ہٹ دھرمی چھوڑ دیں۔