وہ کفر کی گندگی انہی لوگوں پر ڈالتا ہے جو عقل سے کام نہیں لیتے (لیجنڈری قرآن 10.100)

دشمنی سے نہیں ہوتا وہ قبر میں فنا
اپنے حکم سے زندگی جسے دیتا ہے خدا

Legend Muhammad Zeeshan Arshad

تعارف | تحریریں | ویڈیوز | English

اللہ کے مخلص مومن بندےمعاشرے میں نظر کیوں نہیں آتے؟

ذیشان ارشد

June 24, 2017

میں اللہ کے کام کرنے کےکچھ  طریقے اپنے علم کے مطابق خوب جانتا ہوں۔اگر اللہ کو دنیا میں خود ہی سب کچھ کرنا ہوتا تو آن کی آن میں ساری دنیا کی کایا پلٹ سکتا ہے۔مگر وہ ایسا نہیں کرے گا کیونکہ اس کام کیلئے اس نے انسان کو اپنا نائب بناکر بھیجا ہے اور یہ امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے مسلمانوں پر ایک بہت بھاری ڈیوٹی ہے کیونکہ دنیا کے غیر مسلموں کے ہاتھوں اکیسویں صد ی میں  گلوبل ولیج بناکر اللہ نے مسلمانوں پر ظاہری وسائل اور ٹیکنالوجی فراہم کرکے بہت بڑا احسان کیا ہے کہ وہ آسانی سے گھر بیٹھے ہی دنیا بھر کے کفار و مشرکین کے سامنے دین اسلام کے معجزاتی دلائل اور روشن نشانیاں پہنچانے کی کوشش کرسکیں مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ فرقوں میں بٹے اکثر مسلمان دین اسلام کو کیا خاک غالب کرینگے بلکہ اکثر فرقہ پرست مسلمان تو ایک دوسرے کو ہی کافر و مشرک بنانے کی ڈیوٹی سر انجام دینے میں مصروف ہیں  اور معمولی مسائل پر لڑرہے ہیں۔

اس لیے دین اسلام کے حقیقی کام کو سمجھنا اور اس پر کام کرنا کم از کم کسی فرقی مسلمان کے بس کی بات ہرگز نہیں کیونکہ وہ پہلے یہ دیکھتا ہے کہ کیاکوئی مسلم اس کی جماعت سے تعلق رکھتا ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو نفرت سے نظرانداز کردے گا ۔

اس طرح مخلص مومن بندے کو اکثریت کی جانب سے نظرانداز ہونا اور تنہا رہ جانے کا تجربہ ہوتا ہے تو وہ بھلا معاشرے میں کیسے نظر آئے گا ؟

 رہ گئے  دنیا دار مسلمان جنہیں مذہب سے خاص لگاو نہیں تو ان سے اسلام غالب کروانے میں ساتھ ہوجانے کی امید میں محنت کرنے کے بعد تاحال مجھے بھی کوئی سپورٹ حاصل نہیں ہوئی  تو کیا  یہ لوگ کسی مخلص مومن بندے کو سپورٹ کریں گے جو حق اور سچ بغیر ملاوٹ کے بولتا ہو اور کھلم کھلا اعلان کرتا ہو کہ تمام غیرمسلم ہمیشہ کے لیے جہنم میں جائیں گے ، تمام غیرمسلموں کے تمام معبود باطل ہیں اور اکثر مسلم جھوٹے اور دھوکہ بازی کرنے والے ہیں؟ 

نہیں۔ ایسا نہیں ہوتا۔تو جب سپورٹ نہیں ملے گی تو وہ بھلا معاشرے میں کیسے نظر آئیں گے؟

اللہ جس کو چاہے اپنے دین اسلام کیلئے استعمال کرسکتا ہے اس لیے میں بھی اپنے طور پر غیرمسلموں تک دین اسلام کی سچائی پر ناقابل شکست ثبوتوں کو پہنچانے کی کوشش کرتا رہتا ہوں لیکن فرقہ پرست مسلمانوں اور دنیا دار مسلمانوں سے ہٹ کر جتنے بھی دیگر مسلمان کسی سیاسی یا دیگر جماعتوں سے وابستہ ہیں ان کی جماعتیں دنیا میں کچھ خاص کام نہیں کرسکیں اور نہ کر پارہی ہیں کیونکہ وہ اتنا ہی آگے بڑھ سکتے ہیں جتنا غیر مسلم قوتیں چاہتی ہیں یعنی کہ ابلیس کے پیروکار۔ اسی لیے یہ جماعتیں صرف احتجاج ، رونا پیٹنا، تقاریر وغیرہ کرکے لوگوں سے ہمدری اور مال بٹور سکتی ہیں مگر دین اسلام غالب کرنا یا دنیا کے مظلوم مسلمانوں کو کفار کے ظلم و ستم سےعملی طور پر نجات دلانا ان کے بس کی بات نہیں ہوتی کیونکہ ان کے پاس اس کا سو فیصد حل موجود ہی نہیں ہے، نہ مادی قوت، نہ روحانی قوت ۔ اس لئے ناکام ہیں۔

اب وہ چند فیصد جماعتیں جو بالکل ہی غیر سیاسی بن کر صرف اللہ ہو ، سنتیں اور تبلیغ کے نام پر کام کرتی ہیں تو ان کے کام اسی لئے جاری و ساری ہیں کہ یہ لوگ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی طرز پر کام نہیں  کررہے ورنہ ان کا ٹکراو ظلم کے نظام کے خلاف نظر آتا۔یہ لوگ تو اس سوچ کے تحت چلتے ہیں کہ اپنا عقیدہ چھوڑو نہیں اور کسی کا عقیدہ چھیڑو نہیں۔اس لئے مذہبی اور غیر سیاسی جماعتوں کی اکثریت کے باوجود ٹیپو سلطان، محمد بن قاسم، شیر شاہ سوری، عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ، امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ، عمر فاروق رضی اللہ عنہ جیسی طرز پر معاشرے میں مسلمان نظر نہیں آرہے۔

 آخر میں وہ مجاہدین اسلام جو اللہ کیلئے مخلص ہیں اور اللہ کی مدد کے سہارے اپنا کام کررہے ہیں تو ان کے خلاف غیرمسلموں کا میڈیا چلتا ہے اور دنیا بھر کامیڈیا یہودیوں کے اشاروں کا غلام ہے ۔

یہودی بہت شاطر قوم ہے وہ صرف جنگوں کے ذریعے لڑائی نہیں کرتے بلکہ انہوں نے عورتوں کے ذریعے بھی نوجوان مسلمانوں کو اس قابل نہیں چھوڑا کہ یہ کافروں کے خلاف عملی طور پر  کچھ کرسکیں لہذا یہ اخلاقی و معاشی طور پر تباہ ہوچکے ہیں تو مومن بندے  بھلا معاشرے میں کیسے نظر آئیں گے  ؟

ایسے حالات میں اگر کوئی مسلمان یہ کائناتی سوچ رکھے کہ وہ اکیلا حضرت محمدصلی اللہ علیہ کی امت کیلئے عالمی سطح پر کچھ کرے تو اس کا ٹکراو مخلص مجاہدین اسلام کے علاوہ باقی تمام طبقات کے انسانوں اور جنات سے لازمی طور پر ہوگا  لیکن وہ یاد رکھے کہ اکثر مسلم اپنے دنیاوی مفادات، موت کے خوف یا منافقت کے سبب اس کا  غلبہ اسلام کے لیے ساتھ نہیں دینگے ۔


Copyright © 2011 - 2023 All rights reserved.