وہ کفر کی گندگی انہی لوگوں پر ڈالتا ہے جو عقل سے کام نہیں لیتے (لیجنڈری قرآن 10.100)

دشمنی سے نہیں ہوتا وہ قبر میں فنا
اپنے حکم سے زندگی جسے دیتا ہے خدا

Legend Muhammad Zeeshan Arshad

تعارف | تحریریں | ویڈیوز | English

دعاوں کے سہارے پر بے عمل مسلمان

ذیشان ارشد

June 21, 2017

یہ اللہ کا طریقہ نہیں کہ صرف دعاوں کے سہارے اس سے سب کچھ کروالیا جائے بغیر اپنی کوشش کیے۔اگر ایسا ہوتا تو حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم گھر پر بیٹھ جاتے اور صحابہ کرام سمیت صرف دعاوں کے بل بوتے پر کام کروالیتے۔

مسلمانوں کی اکثریت محض دعاوں پر تکیہ لگائے بیٹھی ہے اور چاہتے ہیں کہ خود کچھ نہ کریں اللہ آسمانی مدد کے ذریعے ان کے سارے مسائل حل کردے۔یہ ایک طویل بات ہے اس لئے فی الحال میں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔

میری نظر میں اس وقت دشمن سے جیتنے کیلئے مادی تحریک سے کچھ نہیں ہونے والا۔اگر ایسا ہوتا تو دنیا بھر کے اکثر مسلمان اور ان کی اکثر تحریکیں خاک کا ڈھیر نہ ہوتیں ۔دشمن مکمل طور پر ساری دنیا پر کنٹرول رکھتا ہے اور دشمن کو شکست دینے کیلئے اللہ پر سو فیصد یقین کے ساتھ ظاہری طور پر دشمن کے ماسٹر مائنڈز سے زیادہ ہوشیاری کے ساتھ گیم کھیلا جائے۔

تحریک چلانے کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ مقصد اہم مسائل یعنی مذہبی جنگیں ختم دی جائیں اوراسلام غالب کیا جائے جس سے باقی مسائل عالمی سطح پر حل ہوجائیں گے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام کافروں پر اللہ کا سچا خدا ہونا ثابت کردیا جائے معجزات کے ذریعہ۔

مسلمانوں کی تحریکوں کے اکثر لیڈرز اخلاص سے عاری ہیں اور محض اپنی شہرت کیلئے کام کرتے ہیں اللہ کے دین کیلئے نہیں۔اللہ نے امت مسلمہ کیلئے اپنے بے پناہ فضل سے حل مجھے دے دیا مگر مسلمانوں کے کانوں پر جوں نہیں رینگتی۔غیر مسلموں کو کتابی اور ظاہری وسائل سے شکست دینا مسلمانوں کے بس میں نہیں ہے۔

اور تن تنہا کچھ کرنا ہوتا تو حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو ظاہری وسائل ، اسباب، طاقت جمع کرنے کی ضرورت نہ ہوتی۔مسلمان جس عمر فارق، صلاح الدین ایوبی ، شیخ عبد القادر جیلانی جیسوں کے لئے دعائیں مانگتے ہیں ان جیسوں کا ساتھ دینے کی جرات انہیں مسلمانوں میں نہیں۔درحقیقت دل میں منافقت ہے اور منہ پر دعائیں ہیں۔کیا یہ دعائیں مانگنے والے کسی انسان کا ساتھ دینے کیلئے جانی قربانی نہ سہی کم سے کم اپنے مال میں سے کچھ خرچ کرنے کیلئے تیار ہیں؟

جب مقصد عالمی سطح پر اسلام کا غلبہ ہو تو پھر مسجد بنانے کیلئے لاکھوں کروڑوں خرچ نہیں کئے جاتے۔چند غریبوں پر لاکھوں کروڑوں خرچ نہیں کیے جاتے بلکہ دنیا بھر کے غریبوں کی فلاح کیلئے کام کیا جاتا ہے۔

بات یہ ہے کہ مسلمانوں کی سوچ ان کی ذات کے ارد گرد گھومتی ہے۔اپنے مفادات کیلئے کچھ بھی خرچ کردیتے ہیں۔یہ جو صدقات، خیرات، حج و عمرہ وغیرہ کرتے ہیں یہ بھی اپنے فائدے کیلئے اور مصیبتوں سے بچنے کیلئے ہے۔

اگر صرف دو کروڑ روپے پر کوئی مالدار مسلمان  دین اسلام کو غالب کرنے کے لیے ہدیہ کرے تو پھر دیکھو کہ دین اسلام کی سچائی کس طرح ثابت کی جائے گی  اور اللہ کے خالص دین اسلام کو غالب کرنے کے لیے دو کروڑ روپے خرچ کرنے والا انسان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا کیسے خاص فیض روحانی حاصل کرے گا۔بالکل اسی طرح جیسے دین اسلام کا ساتھ دینے کے لیے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے ایک ہزار اونٹ ہدیہ کر دیے تھے اور کامیابی سمیٹ لی تھی کیونکہ اس وقت ضرورت تھی ۔


Copyright © 2011 - 2023 All rights reserved.