کائنات کا ذرہ ذرہ اللہ کی نشانی ہے۔اکثریت قرآن پڑھتی ہی نہیں۔جو پڑھتے ہیں وہ ترجمہ ہی نہیں جانتے۔جو ترجمہ پڑھتے ہیں وہ اپنی سو چ کے مطابق آیات پر نظر رکھتے ہیں۔جو غیر جانبدار رہیں وہ صرف پڑھتے ہیں اور جوخراب نیت سے پڑھیں وہ گمراہ ہوجاتے ہیں۔قرآن اللہ کا کلام ہے اور اللہ نے انسان کو اپنی نشانیوں کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کی ہے مگر یہ بھی بتادیا کہ قرآن میں نشانیاں کن لوگوں کیلئے بیان کی گئی ہیں۔
۔ ا ن لوگوں کیلئے جو علم رکھتے ہیں (10:5)
۔ ا ن لوگوں کیلئے جو تقوی رکھتے ہیں (10:6)
۔ ا ن لوگوں کیلئے جو تفکر سے کام لیتے ہیں (10:24)
۔ ا ن لوگوں کیلئے جو عقل سے کام لیتے ہیں (30:24)
اول تو لوگوں کی اکثریت قرآن پڑھتی ہی نہیں اور جو پڑھتے ہیں وہ پڑھتے ہی رہ جاتے ہیں اور اللہ کی نشانیوں کو سمجھنے سے جاہل رہتے ہیں اور محض اپنے گمان و خیال کے تحت اللہ کی نشانیوں کو خود بھی جھٹلاتے رہتےہیں اور دوسروں کو بھی ان نشانیوں سے روک کر گمراہ کرتے رہتےہیں لیکن انہیں شعور نہیں ہوتا۔