آج کی نسل اسلام سے باغی ہوتی جارہی ہے۔اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارے اکثربڑے بوڑھے خود اسلام کے نام پر ایک دھبہ ہیں۔ ہمیں اسلام کے لیکچر دیتے ہیں مگر جب ہم اسلام کی حقیقت اندھے عقائد سے نکل کر دیکھتے اور پڑھتے ہیں تو ہمیں نظر آتا ہے کہ یہی نمازروزے والے حقیقتاً اسلام سے عاری ہیں۔انہوں نے اسلام کو چند رٹے ہوئے اعمال تک سمجھا ہوا ہے اور ان کی ذاتیں ایمان سے خالی ہیں بالکل اسی طرح جیسے کہ ایک خالی گلاس میں پانی نہیں ہوتا ۔
مجھ سے ملنے والے نوجوان جب اسلام پر عمل کی حقیقت سمجھتے ہیں اور معاشرے میں یہ سوچ کر نکلتے ہیں کہ وہ اسلام پر عمل کرینگے تو ہر طرف جھوٹ، دھوکہ ، وعدہ خلافی، خیانت، بدکرداری وغیرہ دیکھ کر ان کا وہی حال ہوتا ہے جو اس شعر میں لکھا ہے۔
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدّن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں! جنھیں دیکھ کے شرمائیں یہود
یوں تو سیّد بھی ہو، مرزا بھی ہو، افغان بھی ہو
تم سبھی کچھ ہو، بتاؤ تو مسلمان بھی ہو!
انہیں سپورٹ کرنے والا نہیں ملتا، انکے سوالوں کے جواب کوئی نہیں دیتا، ان کی سوچ اور ذہن کو کوئی نہیں سمجھتا بلکہ مذہب کے ٹھیکے دار اور ہمارے بڑے بوڑھے انہیں دین اسلام کے متعلق گہرے سوالات کرنے پر روکنے ٹوکنے کے سوا کچھ جانتے ہی نہیں۔
مسجدکے مولویوں کو اتنی توفیق نہیں کہ ایسے نوجوانوں کو اسلام سمجھا سکیں۔وہ صرف فرقے میں گھسیٹنا جانتے ہیں اور اپنے اپنے رسم و رواج میں گرفتار ہیں۔یہ مولوی کفر کے فتوے لگانے میں بھی ماہر ہیں۔کوئی ان کے فرقی عقائد سے اختلاف کرے تو وہ گمراہ ہے چاہے وہ مسلمان سیدھے سادے اسلام پر عمل کرتا ہو۔ اپنی اپنی مسجد الگ الگ بناکر قبضہ جمائے بیٹھے ہیں اللہ کے گھر کے نام پر۔
ایسے میں چاروں طرف سے غیر مسلموں کے ظاہری، باطنی و علمی حملوں کے تاب نہ لاکر اگر مسلمان کافر یا ملحد ہورہے ہیں یا اپنے دین کے بارے میں شک میں گرفتار ہورہے ہیں تو ان کی بربادی کی ذمہ داری تمام علمائے کرام پر عائد ہوتی ہے اور جن لوگوں تک میرے پیغامات نہیں پہنچ سکے وہ بہرحال اس زمرے میں نہیں آتے۔
انٹرنیٹ کی دنیا میں ایک طرف روایتی مذہبی سوچ کے مسلمان ہمارے دلائل کو مسلمانوں تک پہنچانے میں رکاوٹیں ڈالتے رہے تو دوسری طرف قرآن و حدیث سنا سنا کر کافروں کو ایمان کی طرف بلانا چاہتے ہیں اور جب کفار خصوصا ملحدین ان سے یہ پوچھتے ہیں کہ کوئی پریکٹیکل قابل مشاہدہ معجزہ پیش کرو جس سے اللہ کا وجود سو فیصد سچا اور دیگر تمام معبود سو فیصد باطل ثابت ہوجائیں تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا۔پھر یہ بغلیں جھانکتے ہیں اور عام مسلمانوں کو سوشل میڈیا سے ڈراتے ہیں کہ ملحدین کی باتیں نہ سنا کرو۔ جب ہم کہتے ہیں کہ ہمارے تحقیق کردہ ثبوتوں کو استعمال کرو تو حسد و جلن کرنا شروع کردیتے ہیں۔ایسے میں نئی نسل کے دل و دماغ پر اللہ کے وجود پربغیر کتابوں کے سو فیصد یقین پیدا کرنا انتہائی مشکل کام ہوچکا ہے۔
دوسری جانب VR, AR, AI کے ذریعے غیر مسلم جدید سائنس میں انقلابی صورتحال پیدا کرچکے ہیں۔ اس لیے یہ دور اب صرف قصے کہانیوں سے بہت دور نکل چکا ہے۔ مقابلہ اب مشاہدات کے بل بوتے پر شروع ہوگا اور سائنس و جادوگری کے بتوں کو ناقابل شکست معجزہ کے ذریعے شکست دینا ضروری ہوتا جارہا ہے تاکہ دنیا بھر کے انسانوں پر ثابت کیا جائے کہ اصلی خالق کائنات صرف اللہ ہے۔