وہ کفر کی گندگی انہی لوگوں پر ڈالتا ہے جو عقل سے کام نہیں لیتے (لیجنڈری قرآن 10.100)

دشمنی سے نہیں ہوتا وہ قبر میں فنا
اپنے حکم سے زندگی جسے دیتا ہے خدا

Legend Muhammad Zeeshan Arshad

تعارف | تحریریں | ویڈیوز | English

تصوف کی ابتداء اور انتہا

ذیشان ارشد

June 06, 2017

تصوف کی ابتداء الف کے ادب سے شروع ہوکر ی کے یقین پر ہوتا ہے۔اس کی حقیقت اسی طرح ملتی ہے جس طرح ایک کنوارے کو شادی کرکے شادی شدہ ہونے کی کیفیات اور حقیقت ملتی ہے۔اس کی معمولی کیفیت سمجھنی ہو تو عشق مجازی سے سیکھو کہ ایک عاشق کی کیفیات ایک عام انسان سے بہت مختلف ہوتی ہیں۔

یہ آج کل کے بہت سے ایسے مولوی، قاری، عالم یا مفتی جو تصوف کے انکاری ہیں اور اولیاء اللہ کا مذا ق اڑاتے ہیں تو ان کے تھوکنے سے چاند کو کچھ نہیں ہوگا الٹا تھوک انہی کے منہ پر گرے گا۔

ایسے لوگ کتابوں سے لدے ہوئے گدھے کی مثل ہیں  جو اولیا ء اللہ  کی جوتی برابر بھی نہیں ، نہ کبھی عملی طور پر اس میدان میں اترے ۔ ان کی جہالت بھری باتیں تو بس یہ ثابت کرتی ہیں کہ ان سمیت ان کے اندھے بہرے پیروکاروں کو تصوف کی ہوا بھی نہیں لگی  اور نہ ہی یہ لوگ اس معاملے میں اپنی عقل استعمال کرنے کے لائق ہیں۔

انہیں چاہئے کہ اپنی کتابیں بند کرکے رکھ دیں۔تصوف کتابی علم ، چلوں اور مراقبوں کا نام نہیں۔یہ قرآن و سنت کے تابع رہ کر ادب کے ساتھ میدان روحانیت میں اتر کر حقیقت تک پہنچنا ہے اور یہ وہ حقیقت ہے جسے سمجھنے کیلئے حضرت موسی علیہ السلام جیسے کلیم اللہ نبی کوحضرت خضر علیہ السلام کے پاس صحبت کے لیے جانا پڑا اور تب بھی وہ ان کے ساتھ رہ کر صبر نہ کرسکے کیونکہ حضرت موسی علیہ السلام کے پاس وہ علم نہ تھا جو اللہ نے حضرت خضر علیہ السلام کو سکھایا تھا ۔

حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبار ک میں تصوف ایک حقیقت تھی بغیر نام کے اور اب تصوف ایک نام ہے بغیر حقیقت کے۔لہذا تصوف کے خلاف بکواس کرنے والے اوراس کا انکار کرنے والے اکثر مسلمان وہی ہوتے ہیں جو پیدائشی مسلمان ہوتے ہیں۔ جن کے دل ایمان سے خالی ہوتے ہیں جیسے پانی کے بغیر ایک خالی گلاس۔

ان کی کئی قسمیں ہوتی ہیں۔ 

۱- ایسے جاہل مسلمان جنہوں نے کبھی اپنی زندگی میں دین کا بنیادی علم بھی حاصل نہیں کیا ہوتا مگر تصوف کے خلاف ایسے بولتے ہیں جیسے تصوف گھول کر پی چکے ہوں  لیکن منہ سے صرف غلاظت نکل رہی ہوتی ہے۔

۲- ایسے قاری، عالم یا مفتی جنہوں نے قرآن و حدیث صرف پڑھنے پڑھانے کی حد تک سمجھا مگر کبھی اس پر عمل نہیں کیا جس کا اثر انکے کردار میں نظر آجاتا ہے کہ جھوٹ بولتے ہیں، وعدہ خلافی کرتے ہیں۔

۳- تصوف جاننے کے جاہل دعویدار جن کے کردار قرآن و سنت سے میل نہیں کھاتے۔ جو شریعت کے خلاف عمل کرتے ہیں۔البتہ اپنی محنت کے باعث حاصل ہونے والے کچھ منظروں، مراقبوں، چلوں وغیرہ کے ذریعے اگرانہیں کچھ کیفیات مل جاتی ہیں تو اسے ہی حقیقت سمجھ کر زندگی بھر گمراہ رہتے ہیں۔

چونکہ اکثر مولویوں ، قاریوں، علما اور مفتی حضرات نے قرآن کو صرف الفاظ کی حد تک پڑھا ہے اور اپنی ذات میں کبھی حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا کردار عملی طور پر اتارا ہی نہیں۔یہی وجہ ہے کہ انہیں زندگی بھر قرآن کی حقیقت سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔

ان کی مثال اس جاہل انسان جیسی ہے جس نے ساری زندگی میڈیکل کی صرف کتابیں ہی پڑھی ہوں مگر عملی طور پر کوئی تجربہ حاصل نہیں کیا ۔اس لئے خود بھی  روحانیت سے عاری ہیں اور اپنے پیروکاروں کو بھی گمراہ کرتے رہتے ہیں۔ 


Copyright © 2011 - 2023 All rights reserved.