صرف بندکمروں میں بیٹھ کر اللہ ہو کی ضربیں مارنا کوئی کمال نہیں اور یہ ولایت کی انتہا نہیں کہ اپنی ذات میں گم ہوکر روحانی دنیاوں کی سیر میں مگن رہا جائے اور دنیا بھر کے مسلمانوں پر ظلم و ستم ہورہا ہو۔
مرد مومن کی شان یہ ہے کہ وہ اپنی ہستی سے فنا ہوکر بقا حاصل کرتا ہے اور پھر اس دنیا میں عالم کفرکے خلاف ڈٹ جاتا ہے اور اللہ کے دین کو سر بلند کرنے کیلئے اپنا جان و مال قربان کرتا چلا جاتا ہے یہاں تک کہ مالک حقیقی سے جاملے۔
یہ میرے مرشد محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے سچے غلاموں کی شان ہے جنہوں نے دین اسلام کی حقیقی روح کو سمجھا اور اسے سربلند کرنے کیلئے تن تنہا ہی میدان میں نکل پڑے اسی لئے صحابہ کرام کے بعد اگر تاریخ اسلام میں کسی نے انقلاب برپا کئے ہیں تو وہ شیخ عبدالقادری جیلانی، خواجہ معین الدین چشتی، سید علی ہجویری جیسے مرد مومن ہیں جو اپنے بند ہجروں میں ضربیں مارنے کے بجائے ہزاروں لاکھوں کافروں ، مرتدوں،فاسقوں فاجروں کی روحوں میں ایمان کی شمع جلاکر گئے ۔
اور آج دین اسلام کے نام پر ناجانے کتنی جماعتیں ہیں لیکن اسلام مغلوب ہے اور معاشرہ اتنا ہی بے لگا م ہے اور بڑے بڑے گدی نشین پیری مریدی اور قصہ سرائی میں مصروف ہیں اور اہل کفر مسلمانوں کے ممالک ایک ایک ایک کرکے اڑائے چلے جارہے ہیں۔
تو کیا کوئی ہے جو اپنی عقل سے کام لے؟